Waseem Altaf Khawaja
webmaster / 03.04.2020

Waseem Altaf Khawaja

There is much real beauty in Altaf's ghazals, along with a marvellous precocity of thought. He conveys the uncertainty of Kenyan life as well as its joys and fancies. His poetic collection "DIL KI ANKH" will win popularity because much of it is conventionally charming.

Courtesy: "A short History of Urdu Literature" by Athar Raz

Waseem Altaf Khawaja
Waseem Altaf Khawaja

دل کی آنکھ کے خالق وسیم خواجہ بڑی دلفریب دلچسپ اور دل آویز شخصیت کے مالک ہیں-  ان کے مزاج کی بو قلمونی رنگارنگی اور تنوع کی انتہا ہی نہیں-  اول تو دیکھیے موصوف نيرو بی  افریقہ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم جنم بھومی  میں ہوئی اور اعلی تعلیم برطانیہ میں حاصل کی- اس کے باوصف اردو میں مشق سخن کرتے ہیں-  برطانیہ سے سماجیات میں ایم اے کیا-  ان کا مخصوص شعبہ جرمیات تھا اب دیکھئے کجا فرنگی تعلیمات یا ملک فرنگ میں تعلیم، کجا سماجیات اور کجا اردو شاعری-  پھر والد نے تمام عمر شاہراہوں کی تعمیر کی اور فرزند ارجمند ہیں کہ سڑکوں کی پیمائش طول و عرض کرنے کے بجائے  طول  شب فراق ناپنے کے درپے ہیں -

 وسیم خواجہ بڑی ہی محیرالحقول اور کثیر الجہات  شخصیت ہیں وہ سماجیات میں ایم اے کرتے ہیں جرمیات کوبطور مطالعہ خصوصی منتخب کرتے ہیں ،  طرفہ یہ کہ ذریعہ معاش آٹو فیلڈ میں تلاش کرتے ہیں مشین سازی اور اس کی درستی کے لیے اسپیئرپارٹس کے انتخاب کے دوران خوبصورت ردیفوں،  خوشنما قافیوں  ، نرم و نازک الفاظ اور دلفریب مضامین کی بھی جستجو کرتے رہتے ہیں-  وسیم خواجہ تو  نیروبی میں پیدا ہوئے ہی تھے ان کے والد بزرگوار جناب الطاف حسین کی بھی جائے پیدائش نیروبی ہی ہے - 

وسیم خواجہ کہ دادا جناب فضل حسین تلاش روزگار میں برصغیر سے کنیا گئے تھے-  وہاں انھوں نے ایم حسین اینڈ کمپنی کے نام سے ٹھیکیداری کی اور وہی بودوباش اختیار کرلی-  کیا یہ بات  عجوبہ سے کم ہے کہ پوتا دادا کی قومی زبان میں جادو جگا رہا ہے-  یہ تو پدر نتواند پسر تمام کند سے بھی آگے کی بات ہوگیئی - بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی طرفہ تر یہ کہ موصوف کے جد بزرگوار کا تعلق بھی اردو کے ان علاقوں سے نہیں تھا جو اہل زبان کے دائرے میں آتے ہیں - ان کے دادا کی جنم بھومی گوجرانوالہ میں تھی - چہ خوش دادا کی مادری زبان پنجابی اور پوتا اردو میں شعر وہ سخن کی داد دے-  وسیم نے تو اردو میں شعر گوئی کرکے اہل زبان کے قضیہ کو ایک طرف رکھ کر یہ ثابت کردیا-
 یہ مرتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں
 ڈاکٹر ابراہیم خلیل